2025-07-30 HaiPress
مصنف:شہزاد احمد حمید
قسط:243
دفتر ی کام دفتر میں؛
بات چوہدری فاروق کے نئے ووٹ بنانے سے ہوتی کہاں نکل گئی ہے۔ میرے ایک ڈائریکٹر جنرل ہوتے تھے مقصود لک صاحب کہا کرتے تھے؛”باتیں کرنے کے لئے ہوتی ہیں تاکہ ان سے کچھ سیکھا جائے۔“ہو سکتا ہے ان باتوں سے بھی کوئی تھوڑا بہت سیکھ سکے۔جلیل کو بلا کر فارمز دئیے اور کہا؛”پہلے ان کی پڑتال کردے۔“ وہ چلا گیا۔ میں چوہدری فاروق سے چائے کے کپ پر گپ لگانے لگا۔ گھنٹہ بھر میں وہ لوٹا اوربولا؛”ان میں سے صرف سو ڈیرھ سو درست اور باقی نامکمل ہیں۔ نامکمل فارمز مجھے دکھاتے بولا؛”سر! اکثر پر دستخط یا نشان انگھوٹھا نہیں تھا اور کچھ کے ساتھ شنا ختی کارڈ کی کاپی لف نہ تھی۔“ چوہدری فاروق یہ سن کر کچھ پریشان ہوئے اور بولے؛”اب کیا ہو گا۔“ میں نے جلیل سے کہا؛”شناختی کارڈ کے علاوہ باقی اپنے فارمولے سے مکمل کر دو۔“ وہ چلا گیا۔ چوہدری فاروق بولے؛”سر! یہ کون سا فارمولا ہے۔“ میں نے جواب دیا؛”آپ آم کھائیں پیڑ مت گنیں۔“ گھنٹہ بھر بعد وہ واپس آ یا تو اسی فی صد فارم مکمل ہو چکے تھے۔ ساڑھے تین بجے کا وقت تھا۔ میں اٹھا، چوہدری فاروق کے ساتھ اے سی کے دفتر آ یا تاکہ ان کے دستخط کروا سکوں۔ وہ گھر جا چکے تھے۔ چھوٹے شہروں میں اکثر افسران کی سرکاری رہائش گاہیں دفتر سے ملحقہ ہی ہوتی تھیں۔میں ان کے گھر گیا اور چوکیدار کو بتایا؛”جاؤ اور میرا بتاؤ۔“ چند لمحوں میں وہ واپس آ یا اور کہنے لگا؛”سر! صاحب کہہ رہے ہیں کہ ذاتی کام ہے یا دفتری۔“ میں نے جواب دیا؛”دفتری۔“ وہ گیا اور پھر واپس آ کر بتایا؛ ”جناب! صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر دفتری کام ہے تو کل بات کریں گے۔ د فتر کا وقت ختم ہو چکا ہے۔“ میرے ساتھ ایسا پہلی بار ہوا تھا۔ میں شرمندہ واپس ہو لیا۔
اگلی صبح میں نے وہ فارم اپنے کلرک کے ہاتھ ان کے دفتر بھجوا دئیے۔ دوپہر 3 بجے کے بعد ان کا نائب قاصد مجھے بلانے آ یا کہ صاحب یاد کر رہے ہیں۔ میں نے اسے جواب دیا؛”انہیں بتا دو کہ دفتر کا وقت ختم ہے کل بات کریں گے۔“ وہ دوبارہ آیا میں نے دوبارہ بھی اسے یہی جواب دیا۔ اگلے روز وہ صبح ہی دفتر آ گیا۔ مجھے دفتر حاضر دیکھ کر بولا؛”سر! آپ دفتر نہ ہوتے تو میں شکایت لگاتا۔ بہرحال آپ کو صاحب یاد کر رہے ہیں۔“ میں اے سی کے دفتر گیا۔ وہ خاصے غصے میں تھے۔ کہنے لگے؛”پرا جیکٹ منیجر صاحب ایسے کام نہیں چلے گا۔ یہ الیکشن کا وقت ہے دن رات کام ہو تاہے۔“ میں نے جواب دیا؛”سر! آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں الیکشن کے دوران کا م بڑھ جاتا ہے۔ میں بھی کل اسی سلسلے میں آپ کے پاس حاضر ہوا تھا آپ نے کہا دفتر کاوقت ختم ہو چکا ہے۔ سر! میں بھی دفتری کام دفتر کے اوقات میں ہی کام کرتا ہوں۔ آپ میرے بوس نہیں ہیں لیکن اگر آپ بطور کولیگ ٹریٹ کریں گے تو میں ہر وقت حاضر ہوں اور اگر آپ افسر بنیں گے تو میں آپ کے ماتحت نہیں، میں بھی افسر ہوں اسی گریڈ کا جس کے آپ ہیں۔“ میری بات ان کی سمجھ آ گئی۔ مسکرائے اور کہنے لگے؛”چلو کل کی بات بھول جاؤ۔ شام میں تمھارے دفتر آ کر سارے ووٹ فارم پر دستخط کروں گا۔ اب ناراضگی ختم۔“ میں نے جواب دیا۔ ”سر! ناراضگی تھی ہی نہیں بس اصولی بات تھی۔“ میرے ان کے ساتھ بہترین ورکنگ ریلیشن رہا۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
07-30
07-30
07-30
07-30
07-30
07-30
07-30
07-30
07-30
07-30