2025-07-25 HaiPress
مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:106
گراؤنڈ فلور اور فرسٹ فلور کے ڈھانچہ کی تعمیر تک عبدالغنی ٹھیکہ دار مجھ سے 60ہزار روپے لے چکا تھا۔ میں راولپنڈی سے ہر ہفتہ کی شام لاہور آتاتھا اور ایک سوموار کی چھٹی مزید لے لیتا تھا اور اس کام کی نگرانی کرتا تھا میری لاہور سے عدم موجودگی کے دوران میرے سسر کبھی کبھار تعمیر دیکھنے آتے تھے لیکن انہیں بھی تعمیر Construction کا کوئی تجربہ نہ تھا۔ اچانک ایک دن مجھے معلوم ہوا کہ ٹھیکیدارمعہ دو تین راج مستریوں کے لاہور سے غائب ہوگیا ہے۔
گورنمنٹ کالج لاہور کے میرے ایک جگری دوست جاوید مشرف کی پوسٹنگ ان دنوں اسلام آباد میں تھی جو ایک سی ایس پی آفیسر تھے۔ پشاور ایبٹ آباد میں مختلف عہدوں پر کام کرنے کے بعد ان دنوں اسلام آباد سیکرٹریٹ میں بطور ڈپٹی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن تعینات تھے۔ ہماری ہر دوسرے تیسرے دن ملاقات رہتی تھی وہ اسلام آبادF7/3 سیکٹر میں اپنے والد سید مشرف الدین کے ساتھ رہتے تھے۔ ان کے گھر فیملی کے ساتھ لاہور میں اپنے گھر کی تعمیر کا تذکرہ ہوا۔ اتفاق سے ان دنوں میرے دوست جاوید مشرف کے چھوٹے بھائی میجر پرویز مشرف کی پوسٹنگ بھی راولپنڈی میں ہی تھی اور وہ ہر ہفتہ ویک اینڈ پر اپنے والدین سے ملنے کے لئے اسلام آباد آیا کرتے تھے۔
میجر پرویز مشرف نے مجھ سے ٹھیکیدار کے کوائف مانگے میں نے راولپنڈی میں اس کی رہائش کا پتہ ان کو لکھ کر دیا اور معاہدہ تعمیر گھر146/A گارڈن بلاک نیو گارڈن ٹاؤن لاہور کی ایک کاپی بھی ان کے مانگنے پر ان کو تھما دی۔ چند دنوں بعد مجھے مارشل لاء ملٹری کورٹ راولپنڈی سے بلاوا آگیا کہ ٹھیکیدار عبدالغنی کو گرفتار کر لیا گیا ہے اس لئے آئندہ سوموار کے دن عدالت میں پیروی کے لئے حاضر ہوں۔ عدالت میں اس نے میرے آگے ہاتھ جوڑے کہ مجھے معاف کر دیں۔ میرے پاس آپ کے30 ہزار زائد آئے ہوئے ہیں، میں قسطوں میں آپ کو واپس کروں گا۔ اس نے ایک ہزار روپے مہینہ قسط دینے کا وعدہ عدالت میں کیا مجھے رحم آگیا۔ میری درخواست پر عدالت نے اسے رہا کر دیا جلد ہی میں نے اپنا تبادلہ راولپنڈی سے لاہور کروا لیا۔
لاہور آنے کے 2 ماہ بعد مجھے بطور ڈائریکٹر فیلڈ پروجیکٹس فیصل آباد تعینات کر دیا گیا۔ جہاں سے ہر ہفتہ لاہور آ کر میں نے گھر کی دوبارہ تعمیر کی نگرانی شروع کی پلستر کے لئے تجربہ کار راج مستری محمد اسلم اور فرشوں کے لئے حنیف ٹھیکیدار کی خدمات حاصل کی گئیں۔ دونوں نے گھر کی فنشنگ کا کام تسلی بخش طریقہ سے سرانجام دیا۔اس طرح1982ء میں شروع کی گئی تعمیر کا سلسلہ 1985ء میں خدا خدا کرکے تکمیل پذیر ہوا۔
1982ء میں گھر کی تعمیر کے آغاز سے پہلے گھر کا نقشہ بنوانے کی غرض سے میں گلبرگ لاہور میں ایک آرکیٹیکٹ سے ملا تھا۔ اس نے نقشہ ایک ماہ بعد دینے کا وعدہ کیا ایک ماہ بعد جب میں نقشہ لینے اس کے آفس گیا تو اس نے مجھے بتایا کہ نقشہ مکمل نہیں ہو سکا اور اب وہ ایک ماہ کے لئے یورپ جا رہا تھا۔ اس نے کہا کہ وہ یورپ سے واپسی پر یہ کام کرے گا جس پر میں نے اس سے اجازت لے لی اور کسی دوسری جگہ نقشہ بنوانے کا قصد کیا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25