2025-07-21 IDOPRESS
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب مقدمات پر کمیشن کے قیام کا حکم دیا ہے جس کی وجہ سے یہ خدشات پیدا ہونے لگے ہیں کہ شاید یہ کمیشن توہین مذہب کے قانون کا جائزہ بھی لے سکتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ صرف توہین مذہب کے مقدمات کی تحقیق تک محدود ہے۔
سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سیکرٹری رہنے والے قانون کے پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق کے مطابق 15 جولائی کے حکمنامے میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے جس کمیشن کے بنانے کا حکم دیا ہے، اس کے متعلق یہ بھی کہا ہے کہ اس کی ساخت اور شرائطِ کار 31 جنوری کے حکمنامے کے مطابق ہوں۔31 جنوری کے حکمنامے میں کمیشن کی ساخت یہ تجویز کی گئی ہے کہ کمیشن چار افراد پر مشتمل ہو:
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین مذہب کے حوالے سے ایک کیس سامنے آیا جس میں الزام لگا کہ منظم طریقے سے لوگوں کو توہین مذہب کے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ اس کیس میں 400 مقدمات میں 700 ملزمان ہیں ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کیسز کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد بعض حلقوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ شاید یہ کمیشن توہین مذہب کے قوانین کا جائزہ لینے کیلئے بنایا گیا ہے لیکن حقیقت میں اس کمیشن کا کام ان کیسز کی تحقیقات کرنا ہے۔
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25