2025-07-21 HaiPress
مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:102
اس ٹریننگ پروگرام کے دوران بنکاک میں ہم سب مندوبین کو ایک بڑے مہنگے ہوٹل میں ٹھہرایا گیا تھا۔ کرایہ ہوٹل اور کھانے پینے کے خرچہ کے لئے ایک متعین بڑی رقم ڈالروں میں تمام مندوبین کے حوالے کر دی گئی تھی۔ میں نے دیکھا کہ ایک دو دن بعد انڈین اور چند دوسرے ملکوں کے مندوبین کسی دوسرے سستے ہوٹل میں شفٹ ہوگئے ہیں۔ پاکستان سے ہماری دوسری مندوب لیڈی ڈاکٹر صاحبہ نے بھی مجھے کہا کہ رانا صاحب ہم بھی کسی دوسرے سستے ہوٹل چلے چلتے ہیں وہ اس اقدام کے لئے میری اخلاقی امداد چاہتی تھیں میرے انکار پر وہ اکیلے ہی کسی دوسرے ہوٹل شفٹ ہوگئیں۔ان کے نئے ہوٹل کے نام سے بھی میں واقف نہ تھا اسی شام ہوٹل کے فون پر لیڈی ڈاکٹر صاحبہ کے گھر کراچی سے فون آیا۔ لیڈی ڈاکٹر کے ہوٹل میں موجود نہ ہونے کی بنا ء پر مجھے کہا گیا کہ فون سْنیں، غالباً کراچی سے ان کے شوہر بات کر رہے تھے میں نے ان کے پوچھنے پر انہیں بتا دیا کہ وہ دوسرے ہوٹل شفٹ کر گئی ہیں۔ غالباً اپنے گھر والوں کے کہنے پر اگلے دن لیڈی ڈاکٹر صاحبہ واپس ہمارے ہوٹل میں پہنچ گئیں دوسرے ممالک کے مندوبین نے سستے ہوٹلوں میں قیام کرکے کافی پیسے بچائے بڑی شاپنگ کی اور انڈین مندوبین نے تو زیورات تک بنوا لئے۔
بنکاک سے لاہور واپس آنے کے چند ماہ بعد بنکاک ایشین سنٹر کی ڈائریکٹر انچارج مسزگھیا اور ایک دوسری ٹرینر خاتون لاہور ہمارے ہیڈ آفس A/3 ٹمپل روڈ لاہور تشریف لائیں۔ میں نے انہیں اپنا ہوٹل چھوڑ کر اپنے گھر گارڈن ٹاؤن میں قیام کرنے کی پیشکش کی، جِسے انہوں نے بخوشی قبول کر لیا، اس طرح دو تین دن اْن کا قیام میرے گھر میری فیملی کے ساتھ رہا۔
مارچ 1988ء میں ہیڈ آفس لاہور سے میاں الطاف احمد سینئر ڈائریکٹر فیلڈ ٹریننگ مسز ثریا جبیں چیف پلاننگ پروگرامنگ نے ملتان اور رحیم یار خاں سینٹروں کی سپاٹ چیکنگ کے لئے جانے کا پروگرام بنایا۔ مذکورہ مراکز چونکہ بطور زونل ڈائریکٹر میری نگرانی میں تھے اور میں گزشتہ ایک سال کے دوران ہیڈ آفس میں کام کی بھرمار کے باعث سینٹروں کی وزٹ پر بھی نہ جا سکا تھا، مجھے انچارج زونل ڈائریکٹر کی حیثیت میں اْن کے ساتھ جانا پڑا۔ رحیم یار خاں میں فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن کے پروگرام کو خود دیکھنے کا میرا یہ پہلا موقع تھا۔ اس وزٹ پروگرام کے دوران مسز ثریا جبیں کا رویہ اور طرزعمل میں نے اپنے بارے میں ناپسندیدہ محسوس کیا۔ میں نے بہت برداشت کیا۔ صبر سے کام لیا لیکن ان کے توہین آمیز لب و لہجہ کے باعث میری اْن کے ساتھ پہلی دفعہ تْو تْو میں میں بھی ہوئی واپسی پر انہوں نے میرے بارے میں منفی رپورٹ مرتب کر کے ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ کو دی جس کے بعد مجھے بطور فیلڈ ڈائریکٹر ملتان رحیم یار خاں کے فیلڈ آفس میں ٹرانسفر کر دیا گیا، ملتان میں ایک ماہ قیام کے بعد مجھے پِتّے کی تکلیف ہوئی جس پر میں ایک ماہ کی چھٹی لے کر لاہور ماڈل ٹاؤن میں واقع اتفاق ہسپتال میں آپریشن کے لئے داخل ہو گیا جہاں میرے پِّتے کی سرجری ہوئی اور بیس بائیس چھوٹی بڑی پتھریاں نکال دی گئیں۔ پِتّے کی سرجری کے بعد مجھے معدے کی دیگر تکالیف شروع ہو گئیں اور مجھے مزید ایک ماہ تک چھٹی پر رہنا پڑا۔ اس کے بعد میں نے اپنی صحت کے مسائل کے پیشِ نظر اپنی 17 سالہ نوکری کو خیر باد کہنے کا فیصلہ کر لیا اور اپنا استعفیٰ بھجوا دیا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25
07-25