2025-05-26 IDOPRESS
مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:46
ہماری نشاندہی اور نرم رویہ اپنانے کی درخواست کے باوجود وہ اپنی جرمانہ پالیسی پر قائم رہے۔ جس کے خلاف احتجاج کی ایک شکل آئے روز پیدا ہوتی۔ آدھی رات کے وقت پٹاخوں کے پھٹنے سے پورا ہاسٹل گونجتا تھا۔ایسے میں ہاسٹل سپرنٹنڈنٹ چیف پریفکٹ کے ہمراہ ہم عہدیداران ہاسٹل ایگزیکٹو کمیٹی کو آدھی رات کو جگاتے اور پوچھتے یہ پٹاخوں والی شرارت کون کر رہا ہے۔ ڈاکٹر اجمل کی فیملی اور اْن کے بچے /پٹاخوں دھماکوں کی گونج سے جاگ اْٹھتے تھے اور پریشان ہوتے تھے لیکن ان دنوں ہمارے سمیت اس امر کا کوئی بھی سراغ نہ لگا سکا کہ یہ دھماکے کون کرتا تھا۔ بہت سالوں بعد ہمارے دوست ریاض احمد ملک جو بعد میں فوج میں کمیشن لینے کے بعد بریگیڈئر کے عہدہ پر پہنچے اور اْن کا شمار فوج کے لائق ترین افسران میں ہوتا تھا۔ اْنہوں نے مجھے خود بتایا کہ ہاسٹل میں پٹاخوں والی حرکت ان کی تھی۔ وہ اگر اْس وقت بتا دیتے تو یقیناً ہاسٹل اور کالج سے انہیں نکال دیا جاتا۔ کوارڈینگل ہاسٹل میں اْن دنوں ہمارے ساتھ مقیم طلباء میں میر ظفر اللہ خان جمالی جو بعد میں بلوچستان سے پرائم منسٹر پاکستان بھی بنے اْس وقت ہاکی کے بڑے اچھے کھلاڑیوں میں شمار ہوتے تھے اور کالج ٹیم میں کلر ہولڈر تھے۔ 2 مزید ہمارے دوست نعیم پرویزاور چوہدری ارشد تھے جو بعد میں دونوں ائیر چیف مارشل بنے۔ انہوں نے 1965ء کی جنگ میں بھی کارہائے نمایاں انجام دئیے تھے۔
کوارڈینگل ہاسٹل میں سیکرٹری شپ کے دوران ماہِ نومبر میں ہاسٹل میں ایک ڈنر کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا جس میں میری تجویز پر کرنل اے ایس دارا جو کہ ڈائریکٹر جنرل سول ڈیفنس پاکستان تھے کو بطور چیف گیسٹ بلایا گیا۔ میں ان کی لیڈر شپ کے موضوع پر تقریروں سے بہت متاثر تھا۔ ڈنر کی یہ تقریب بہت اعلیٰ رہی۔ لیکن بعدازاں جب خرچ کا حساب کیا گیا تو اس ڈنرکا خرچ بہت زیادہ محسوس ہوا چنانچہ ہاسٹل ایگزیکٹو باڈی کے اجلاس میں، میں نے خود اس بات کو اْٹھایاکہ ڈنر پر اتنا خرچ کیوں آیا۔ اس کی تحقیق کی جانی چاہئے۔ چنانچہ جاویدمشرف کی سربراہی میں ایک کمیٹی نامزد کر دی گئی کہ وہ اس ضمن میں تحقیق کر کے رپورٹ پیش کرے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے بڑی عرق ریزی سے بڑی عمدہ رپورٹ اگلے اجلاس میں پیش کی۔ رپورٹ میں سٹورکیپر / میس سپروائزر کو موردالزام ٹھہرایا گیا۔ رپورٹ کی سفارشات سے اتفاق کرتے ہوئے ڈاکٹر اجمل نے سٹورکیپر کو خورد برد کا مرتکب ہونے پر برطرف کر دیا۔ جاوید مشرف کی اس رپورٹ پر ڈاکٹر محمد اجمل کے ریمارکس مجھے آج بھی یاد ہیں۔ انہوں نے فرمایا تھاکہ بارہویں جماعت کے طالبعلم جاوید مشرف کی یہ رپورٹ معیاری عمدہ ہے میرے ایم اے کے سٹوڈنٹس بھی اس قابل نہیں کہ وہ اتنی اعلیٰ معیاری انگلش لکھ سکیں۔ بعد ازاں آئندہ کے لئے خریداری اور خرچ کرنے کے بارے میں ملازمین میس محتاط ہو گئے۔ اْس وقت ہمارے ہاسٹل میس کا روزانہ خرچ ناشتہ، لنچ، ڈنر سمیت صرف 3 روپے کے حساب سے ایک سو روپے ماہانہ ہوتا تھا۔ مذکورہ ڈنرکا خرچ تقریباً پانچ روپے فی کس کے قریب آیا تھا، جس کے زیادہ ہونے کا نوٹس لیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
05-28
05-28
05-28
05-28
05-28
05-28
05-28
05-28
05-28
05-28