فرنٹ پیج سلامتی بخش زندگی کی روشنی ٹیکنالوجی آنلاین مالی چانال جرانیلیسم

جسٹس افتخار محمد چودھری نے انٹرویو لیتے وقت میرا سی وی دیکھنے کے بعد فرمایا کہ اپنے سابقہ دفتر سے فیملی ثبوت لے کر آئیں کہ آپ نے استعفیٰ دیا تھا

2025-07-31 IDOPRESS

مصنف:رانا امیر احمد خاں


قسط:112


میرے سینئر رانا محمد سرور ایڈووکیٹ سپریم کورٹ


ایک دن کرنا خدا کا یہ ہوا کہ سرگودھا سے میرے بڑے بھائی نمبردار رانا نصیر احمدخاں جو سرگودھا سلانوالی چک نمبر 131 جنوبی میں والد صاحب کی زمینوں کی دیکھ بھال کرتے تھے، لاہور ہمارے گھر آئے ہوئے تھے۔ اگلے روز اْن کی ایک رِٹ پٹیشن ہائی کورٹ لاہور میں لگی ہوئی تھی وہ مجھے اپنے ساتھ اپنے وکیل رانا محمد سرور ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کے آفس لے گئے۔ رانا سرور ایڈووکیٹ نے مجھ سے پوچھا کہ کہاں، کس کے ساتھ کام کر رہے ہو؟ میرے بتانے پر انہوں نے مجھے کہاکہ آپ چاہیں تو میرے پاس آ جائیے میرا ہاتھ بٹائیں۔ رانا محمد سرور ایڈووکیٹ 1980-1981ء میں ہائی کورٹ کے جج بھی رہ چکے تھے۔رانا سرورسے ملاقات کو اللہ کی طرف سے غیبی امداد سمجھتے ہوئے میں نے اْن کے ساتھ کام کرنے کی فوراً حامی بھر لی۔ اْن کا کام کرنے کا طریقہ کار بہت عمدہ تھا وہ یونیورسٹی لاء کالج میں اْستاد بھی رہ چکے تھے۔ اْن کا زیادہ ترکام ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ہوتا تھا۔ لوئر کورٹس میں اْن کا کام تھا لیکن بہت کم۔


میرے سینئر رانا محمد سرور ایڈووکیٹ اگلے روز کے کیسوں کی تیاری روزانہ مغرب کے بعد11بجے رات تک کرتے تھے۔ وہ 2 بجے ہائی کورٹ سے فارغ ہونے کے بعد اپنی گاڑی اور ڈرائیور کے ساتھ اپنے گھر علامہ اقبال ٹاؤن تشریف لے جاتے تھے اور نماز مغرب کے بعد آفس آ کر اگلے دن کا کام شروع کرتے تھے جو رات11بجے تک جاری رہتا تھا۔ میں صبح 8 بجے اْن کے آفس اپنی گاڑی میں آتا تھا اور اْن کے ساتھ ہائی کورٹ چلا جاتا تھا۔ واپس آفس 2 بجے آتے تھے اور اگلے روز کی فائلیں نکلوا کر میں 2 گھنٹے تک کیسوں کی تیاری کرتا تھا مغرب کے بعد آفس میں دوبارہ اپنے سینئر کے ساتھ اگلے روز کے مقدمات کی تیاری کے لئے اْن کے ساتھ آفس میں جب تک وہ بیٹھتے تھے میں ساتھ ہوتا تھا۔ وہ اگلے روز کے مقدمات کی تیاری کرتے ہوئے مجھے پوری طرح بریف کرتے تھے کہ اس مقدمے میں ہماری پارٹی کا کیس کیا ہے اور ہماری مخالف پارٹی کے کیس میں کتنا وزن ہے اور مخالف پارٹی کے مؤقف کو کس طرح مسمار کرنا ہے۔ کیس کے تمام واقعاتی حقائق اور متعلقہ لاء پوائنٹس نکالنے کے لئے مجھے فرماتے تھے کہ فلاں پی ایل ڈی نکالیں اور اس کا فلاں پیج پڑھ کر سنائیں کہ وہاں عدالتی حکم میں کیا لکھا ہے۔ اس طرح مجھے کیسوں کی تیاری کرتے ہوئے پہلی مرتبہ یہ اعتماد پیدا ہو رہا تھا کہ میں واقعی ایک وکیل بن رہا ہوں۔ اپنے سینئر رانا سرور کے ساتھ چونکہ مجھے روزانہ ہائی کورٹ جانا ہوتا تھا اس لئے اگلے ایک سال میں میرے تمام جاننے والے وکیل مجھے ہائی کورٹ کا وکیل کہنے لگ گئے۔ رانا سرور ایڈووکیٹ کی محبت و شفقت کے باعث میرا شمار جلد ہی اچھے وکیلوں میں ہونے لگ گیا کیونکہ میرے سینئر کا شمار ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے لائق ترین وکیلوں میں ہوتا تھا۔ رانا سرور سینئر ایڈووکیٹ کی شفقت کا یہ عالم تھا کہ جن کیسوں کی تیاری میں میں اْن کی معاونت کرتا تھا، اْن کی فیسوں کا ایک حصہ مجھے بھی باقاعدگی سے دینے لگ گئے تھے۔ میں اْن کے ساتھ 1991ء تا 2000 ء تک 10 سال رہا۔ 1991ء میں 2 سال وکالت کے مکمل ہونے پر مجھے ہائی کورٹس کی وکالت کا لائسنس مل گیا اور 13سال ہائی کورٹس میں کام کرنے کے بعد 2004ء میں سپریم کورٹ میں وکالت کرنے کا لائسنس ملا۔ سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل کرنے کے ضمن میں ایک دلچسپ صورتحال یہ پیدا ہوئی کہ ان دنوں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس افتخار محمد چودھری نے میرا انٹرویو لیتے وقت میرا سی وی دیکھنے کے بعد مجھ سے سوال کیا کہ فیملی پلاننگ کی ملازمت سے میں نے استعفیٰ دیا تھا یا کہ مجھے نکالا گیا تھا میں نے اْنہیں کہا کہ میں نے استعفیٰ دیا تھا۔ جس پر انہوں نے فرمایا کہ اپنے سابقہ دفتر سے فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن آف پاکستان سے ثبوت لے کر آئیں کہ آپ نے استعفیٰ دیا تھا۔ میں نے اگلے روز فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن کی طرف سے جاری کردہ میرے استعفیٰ منظوری کا آرڈر اْن کی خدمت میں پیش کر دیا جس کے بعد انہوں نے مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس جاری کرنے کی سفارش کی۔


(جاری ہے)


نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

ڈس کلیمر: اس مضمون کو دوبارہ پرنٹ کرنے کا مقصد مزید معلومات فراہم کرنا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ ویب سائٹ اس کے خیالات سے متفق ہے اور نہ ہی یہ کوئی قانونی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ اس سائٹ پر موجود تمام وسائل انٹرنیٹ سے جمع کیے گئے ہیں اور صرف سیکھنے اور حوالہ دینے کے لیے شیئر کیے گئے ہیں اگر کوئی کاپی رائٹ یا دانشورانہ املاک کی خلاف ورزی ہو تو براہ کرم ہمیں ایک پیغام دیں۔

سب سے نیا

سی ای او کے الیکٹرک پر خاتون ملازمہ کو  ہراساں کرنے کا الزام ثابت،صوبائی محتسب کا  عہدے سے ہٹانے کا حکم ،25لاکھ جرمانہ عائد 

07-31

اب پنجاب حکومت آپ کو سائیکل یا الیکٹرک بائیک خریدنے اور چلانے پر 1 لاکھ روپے تک انعام دے گی

07-31

شہباز شریف کی دعوت، ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو پاکستان آئیں گے

07-31

سکوئیڈ گیم سٹار کو ہراسانی کے کیس میں بڑا ریلیف مل گیا

07-31

ندا یاسر نے شوہروں کو قابو کرنے کا راز بتا دیا

07-31

امریکہ سے تجارتی ڈیل فائنل ، ڈیجیٹل طریقے سے درآمد کی جانیوالی اشیاء پر عائد 5فیصد ٹیکس ختم ہونے کی بھی خبرآگئی، ایف بی آر کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری

07-31

کراچی میں ذاتی رنجش پر 8 سالہ بچے کا اغوا، چیخنے پر ملزمان نے سر میں گولی مار دی

07-31

سابق وفاقی وزیرسید تنویرالحسن گیلانی انتقال کرگئے

07-31

زمین کی نگرانی کے لیے بھارت اور امریکہ نے مل کر نیا سیٹلا ئٹ خلا میں بھیج دیا

07-31

جسٹس افتخار محمد چودھری نے انٹرویو لیتے وقت میرا سی وی دیکھنے کے بعد فرمایا کہ اپنے سابقہ دفتر سے فیملی ثبوت لے کر آئیں کہ آپ نے استعفیٰ دیا تھا

07-31

لنکس:
ٹیکنالوجی فرنٹیئر      ہم سے رابطہ کریں   SiteMap